Maktaba Wahhabi

283 - 352
قدریہ کی تکذیب کے مقابل ’’جبریہ‘‘ نے تقدیر کے اس درجہ کے اثبات میں غلو سے کام لیا ہے ’’غلو‘‘ کا معنی ہے کسی چیز میں اس کی مطلوبہ حد سے زیادتی کرنا۔ جبریہ کا کہنا ہے کہ بندہ اپنے فعل پر مجبور کیا گیا ہے ،اس طرح انہوں نے بندہ سے اس فعل پر اس کی قدرت اور اختیار کو سلب کرلیا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ پہلے گروہ(قدریہ) نے اثبات افعالِ عباد میں غلو کیاہے ،یہاں تک کہ ان افعال کو اللہ تعالیٰ کی مشیئت سے خارج کردیاہے اور دوسرے گروہ (جبریہ) نے نفی افعالِ عباد میں غلو کیا ہے،یہاں تک کہ انہوں نے بندوں سے قدرت واختیار کو سلب کرلیا ہے۔ جبریہ اپنے نفی افعالِ عباد کے باطل نظریہ میں ایک اور باطل قول کے مرتکب ہوئے ہیں ،وہ یہ ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ بندوں کو ایسے افعال پر عذاب وعقاب دیتا ہے جو ان کا فعل ہے ہی نہیں اورانہیں ایسے افعال کا حکم دیتا ہے جس پر بندے قدرت ہی نہیں رکھتے، کیونکہ جب انہوں نے افعالِ عباد کی نفی کی اور بندوں سے قدرت اور اختیار کو سلب کرلیا تو نتیجۃً اللہ تعالیٰ کے امر ونہی ،ثواب وعقاب میں حکمت ومصلحت کی نفی کے مرتکب ہو ئے،اپنے اس باطل قول کی وجہ سے انہوں گویا اللہ تعالیٰ کو ظلم وعبث (بے کار اور حکمت ومصلحت سے خالی کام) سے متھم کیا ہے ۔ (تعالیٰ اللّٰه عما یقولون علوا کبیرا)
Flag Counter