Maktaba Wahhabi

272 - 352
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس تقدیر(جس کاابھی ابھی بیان ہو اہے اوراس کے دونوع ،عام وخاص بیان کی گئی ہیں) کا غالی قسم کے منکرینِ قدر نے انکار کیا ہے ،یعنی یہ لوگ ،اشیاء کے وقوع سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کے لوحِ محفوظ میں لکھے جانے کا انکار کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امرونہی ارشاد فرمائے ہیں امرو نہی کے ارشاد فرماتے وقت اسے معلوم نہیں ہوتا کہ کون اس معاملہ میں اس کی اطاعت کرے گا اور کون نافرمانی۔ (والعیاذباللہ )تقدیر کا معاملہ مستأنف ہے یعنی اسی وقت اللہ کے علم میں آتا ہے جب بندہ عمل کرتا ہے پہلے سے اللہ تعالیٰ کے علم میں نہیں ہوتا ۔ ائمہ اسلام نے ان غالی قسم کے منکرینِ قدر پر کفر کا حکم لگایا ہے،البتہ اب اس قسم کے غالیوں کا وجود باقی نہیں رہا ہے،اس لئے شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ آج کے دور میں منکرینِ تقدیر بہت کم ہیں ،آج تقدیر میں انحراف کرنے والے اللہ تعالیٰ کے علمِ سابق کا اقرار تو کرتے ہیں لیکن بندوں کے افعال کے تقدیر میں داخل ہونے کی نفی کرتے ہیں ، ان کا زعمِ باطل یہ ہے کہ اعمالِ عباد ان کیلئے الگ سے بنائے گئے ہیں پہلے سے پیدا شدہ نہیں اور نہ ہی تقدیر میں ہر چیز کے لکھے جانے سے افعالِ عباد مراد ہیں ۔اس کاذکر اگلے صفحات میں بھی آئے گا۔
Flag Counter