Maktaba Wahhabi

261 - 352
عبارت کی تشریح …شرح… شیخ رحمہ اللہ شفاعات کے ذریعے بعض لوگوں کے جہنم سے نکالے جانے کے ذکر کے بعد جہنم سے خروج کے ایک اور سبب کا ذکر کررہے ہیں اور وہ سبب اللہ تعالیٰ کی ر حمت ،فضل اور احسان ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ گناہ گار مؤمنین میں سے ایسے لوگوں کو جہنم سے نکال لے گا جن کے دلوں میں کسی ادنیٰ دانے کے برابر ایمان ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { اِنَّ اللّٰه لاَیَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَادُوْنَ ذٰ لِکَ لِمَنْ یَّشَا ئُ } (النساء :۴۸) ترجمہ:( بے شک اللہ تعالیٰ اس گناہ کو نہیں بخشتا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ، اور اس کے سوا جس گناہ کو چاہے معاف کردے ) صحیحین کی ایک حدیث میں ہے : [یقول اللّٰه تعالیٰ شفعت الملائکۃ وشفع النبیون وشفع المؤمنون ولم یبق الا ارحم الراحمین فیقبض قبضۃ من النار فیخرج منھا قوما لم یعملوا خیرا قط] ترجمہ:[اللہ تعالیٰ فرمائے گا: فرشتوں نے شفاعت کرلی ،نبیوں نے شفاعت کرلی، اور مؤمنوں نے بھی شفاعت کرلی، اور اب صرف ارحم الراحمین باقی رہ گیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ جہنم سے ایک مٹھی بھرے گا اور اس سے ایسی قوم کو نکالے گا جنہوں نے کبھی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا] شیخ رحمہ اللہ اپنے قول ’’ویبقی فی الجنۃ فضل عن من دخلھا من اھل الجنۃ‘‘ میں جنت کی وسعت کاذکر کر رہے ہیں،جنت کی وسعت کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { عَرْضُھُا السَّمٰوَاتُ وَالْاَرْضُ } (آل عمران: ۳۳) چنانچہ اللہ تعالیٰ جنت کی اس وسعت کو بھرنے کیلئے نئی مخلوق پیدا فرمائے گا اور ا نہیں اپنے فضل
Flag Counter