Maktaba Wahhabi

253 - 352
نیز فرمایا:{ فَرِیْقٔ فِی الجَنَّۃِ وَفَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ } (الشوریٰ:۷) ترجمہ:’’ایک گروہ جنت میں اور ایک گروہ جہنم میں جائے گا۔‘‘ البتہ دخولِ جنت سے قبل اہلِ ایمان میں قصاص جاری کیا جائے گا ،تاکہ اکمل حالت میں جنت میں داخل ہوں،کہ ان کے ذمہ کوئی ظلم باقی نہ ہو ،شیخ رحمہ اللہ نے اس بات کو ان الفاظ میں بیان کیا’’ جب یہ لوگ پل صراط کو عبور کرلیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان قائم ایک پل پر روک لیا جائے گا‘‘ اس پل کے متعلق ایک قول تو یہ ہے کہ اس سے مراد پل صراط کی جنت والی طرف ہے اور ایک قول یہ ہے کہ ایک الگ پل ہے جو اہل ایمان کیلئے خاص ہوگا۔ شیخ رحمہ اللہ کی عبارت ’’بعض بعض سے قصاص لے گا‘‘ کامطلب ہے مظالم کا قصاص دلایا جائے گا یعنی مظلوم کو ظالم سے حق دلایا جائے گا۔ مظالم سے پاک صاف کردیئے جانے کے بعد ہی دخولِ جنت کی اجازت ملے گی،کا مطلب یہ ہے کہ جب سب کو ان کے حقوق مل جائیں گے ، اور مظالم کا بدلہ مل جائے گا تو دلوں کا بغض وکینہ ختم ہوجائے گا ، تو پاک وصاف دل کے ساتھ جنت میں داخل ہوںگے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { وَنَزَعْنَا مَافِیْ صُدُوْرِھِمْ مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقَابِلِیْنَ } (الحجر:۴۷) ترجمہ:’’انکے دلوں میں جو کچھ رنجش وکینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے وہ بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے‘‘
Flag Counter