Maktaba Wahhabi

235 - 352
شیخ رحمہ اللہ نے قیامت کو قیامتِ کبری کہا ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ قیامت کی دوقسمیں ہیں: قیامتِ صغریٰ اور قیامتِ کبریٰ۔ قیامتِ صغریٰ سے مراد موت ہے، یہ قیامت ہر انسان پر الگ الگ لاحق ہوتی ہے، اس کے وقوع سے روح نکل جاتی ہے اور اعمال منقطع ہوجاتے ہیں ،جبکہ قیامتِ کبریٰ تمام انسانوں پر قائم ہوگی اور ایک ہی جھٹکے میں سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیگی ،اسے قیامت اس لیئے کہا جاتا ہے کہ اس کے واقع ہوتے ہی تمام انسان اللہ رب العالمین کے سامنے پیش ہونے کیلئے اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے ۔ ارواح کواجساد میں لوٹایا جانا اسرافیل علیہ السلام کے صور پھونکے کے موقعہ پرہوگا ،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَاھُمْ مِنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰی رَبِّھِمْ یَنْسِلُوْنَ ۔قَالُوْا یاویلنا من بعثنا من مرقد نا } (یس: ۵۱،۵۲) ترجمہ:(تو صورکے پھونکے جاتے ہی سب کے سب اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف( تیز تیز ) چلنے لگیں گے۔ کہیں گے ہائے ہائے ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھادیا ) نیز فرمایا{ ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ اُخْرٰی فَاِذَاھُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ} (الزمر:۶۸) ترجمہ:( پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہوکردیکھنے لگ جائیں گے) ارواح، روح کی جمع ہے ،روح اس چیز کو کہتے ہیں جس سے انسان اور دیگر ذوات الارواح زندہ ہیں ،حقیقتِ روح کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے ، اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ أَمْرِرَبِّیْ } (اسراء: ۸۵) ترجمہ:(اور یہ لوگ آپ سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں ،آپ جواب دے دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے )
Flag Counter