Maktaba Wahhabi

233 - 352
اس مسئلہ میں اہل السنۃ والجماعۃ کا مذہب یہی ہے کہ میت یا تو نعمتوں میں ہوتی ہے یا پھر عذاب میں ،اور یہ عذاب یا نعمت روح اور بدن دونوں کو لاحق ہوتا ہے، یہ بات احادیث ِمتواترہ سے ثابت ہے،لہذا اس بات پر ایمان لانا واجب ہے ،البتہ اس کی کیفیت و صفت کے متعلق کلام نہیں کی جاسکتا کیونکہ یہ امور عقل کے ادراک سے باہر ہیں، یہ اس لئے کہ ان کا تعلق امور آخرت سے ہے اور امورِآخرت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے یا پھر رسولوں کو اور انہیں بھی اللہ تعالیٰ ہی مطلع فرماتا ہے ۔ معتزلہ عذابِ قبر کا انکار کرتے ہیں ان کا شبہ یہ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی میت پر عذاب کا ادراک نہیں کیا ،اور نہ ہی کبھی میت کو عذاب ہوتے ہوئے یا میت سے سوالات ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس شبہ کا ہماری طرف سے جواب یہ ہے کہ ہمارا عدمِ ادراک اور عدمِ رؤیت کسی چیز کے عدمِ وجودیا عدمِ وقوع کی دلیل نہیں بن سکتی،کتنی ہی اشیاء ایسی ہیں جو ہمیں دکھائی نہیں دیتی حالانکہ وہ موجود ہیں،عذاب القبر اور نعیم القبر بھی اس قبیل کی اشیاء سے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے امرِ آخرت اور اس کے متعلقات کو غیب میںرکھا ہے اوراس دنیا میں اسے عقل کے ادراک سے پردے میں رکھا ہے تاکہ غیب پر ایمان لانے والوں اورنہ لانے والوں میں تمییز ہوسکے ،پھر امورِ آخرت کو امورِ دنیا پر قیاس کرنا بھی درست نہیں ہے (واللہ اعلم) عذابِ قبر کی دوقسمیں ہیں: ا لنوع الاول: ہمیشہ کا عذاب ،یہ معاملہ کافر کے ساتھ ہے،اللہ تعالیٰ فرماتاہے:{ اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا } (الغافر:۴۶) ا لنوع ا لثانی: کچھ مدت کیلئے عذاب ہوتا ہے پھر منقطع ہوجاتا ہے ،یہ معاملہ اس مؤمن کے ساتھ ہوسکتا ہے جو نافرمانیوں کا مرتکب رہا ہو،چنانچہ اسے بقدرِ جرم عذاب دیکر بالآخر تخفیف کردی جائے گی اور دعا یا صدقہ یا استغفار کی وجہ سے اس کا عذاب کلی طورپر ٹل بھی سکتا ہے۔
Flag Counter