Maktaba Wahhabi

181 - 352
ہے معنی یہ کہ اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے فرمائے گاکہ جہنمیوں کو جنتیوں سے الگ کرلے۔ حدیث سے شاہد: یہ ہے کہ اس میںاللہ تعالیٰ کیلئے کلام کرنے اور آواز کے ساتھ نداء فرمانے کا اثبات ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے جس کلام اور نداء کاذکر ہے یہ قیامت کے دن ہوگا،جس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے اور جس طرح چاہتا ہے کلام فرماتا ہے اور نداء دیتا ہے۔ [ مامنکم من أحد إلا سیکلمہ ربہ ولیس بینہ وبینہ ترجمان] …شرح… اس حدیث کے مخاطَب اگرچہ صحابہ کرام تھے،لیکن مراد جملہ مؤمنین ہیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہر مؤمن سے بلاواسطہ بغیر کسی ترجمان کے کلام فرمائے گا ۔ترجمان اس شخص کو کہا جاتا ہے جو ایک لغت سے دوسری لغت کی طرف کلام کو منتقل کرے۔ حدیث سے شاہد: یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا بندوں سے کلام کرنے کا اثبات ہے،اور یہ کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے کلام فرماتا ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا کلام فرمانا ،اللہ تعالیٰ کی صفاتِ فعلیہ میں سے ہے ۔اور یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہر مؤمن سے خطاب فرمائے گا۔
Flag Counter