Maktaba Wahhabi

159 - 352
ترجمہ:’’ اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اسے وہ خوب جانتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ تو بہتان باز ہے،یہ بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر جانتے ہی نہیں ،کہہ دیجئے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں تاکہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے اور مسلمانوں کی راہنمائی اور بشارت ہوجائے ہمیں بخوبی علم ہے کہ یہ کافر کہتے ہیں کہ اسے توایک آدمی سکھاتا ہے اس کی زبان جس کی طرف یہ نسبت کررہے ہیں عجمی ہے اور یہ قرآن تو صاف عربی زبان میں ہے‘‘ … شرح… ’’ وَاِذَا بَدَّلْنَا أٰیَۃً مَّکَانَ أٰیَۃٍ‘‘ یہاں سے اللہ تعالیٰ قرآن کے متعلق ایک کفریہ شبہ ذکر کرکے اس پر ردفرما رہا ہے ۔’’ بَدَّلْنَا‘‘تبدیل کا معنی ہے ایک چیز اٹھا کر اس کی جگہ کوئی دوسری چیز رکھنا، اور تبدیل الآیۃ کا مطلب ہے ایک آیت کی جگہ دوسری آیت لانا یعنی ایک آیت کو دوسری آیت سے منسوخ کرنا ’’قَالُوا‘‘یعنی کفار ِقریش جو کہ حکمت نسخ سے جاہل تھے ’’ إِنَّمَا اَنْتَ‘‘یعنی ائے محمد تو ’’مُفْتَرٍ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑنے والا ہے ، کیونکہ پہلے تو ایک بات کو اللہ تعالیٰ کا حکم قرار دیتا ہے لیکن کچھ عرصے بعد اس کے برخلاف بات کو اللہ کا حکم قراردیتا ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کیا جس سے ان کی جہالت ظاہر ہوتی ہے۔ چنانچہ فرمایا:’’ بَلْ اَکْثَرَھُمْ لَایَعْلَمُوْنَ‘‘یعنی انہیں سرے سے کسی بات کا علم ہی نہیں ہے ، یا یہ کہ یہ لوگ نسخ میں پوشیدہ حکمت سے لاعلم ہیں ،حالانکہ نسخ مبنی برمصالح ہے جنہیں اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک مشروع چیز میں ایک خاص وقت تک کیلئے کوئی مصلحت ہوتی ہے پھر اس وقت کے گزرنے کے بعد مصلحت اس کے سوادوسری چیز میں ہوتی ہے،جسے شرعیت مشروع قرار دے دیتی ہے۔ حکمتِ نسخ پر پڑا ہوا پردہ اگر ہٹ جائے تو یہ کفار جان لیں گے کہ یہ بات مبنی برصواب اور منہجِ عدل ورفق ہے۔
Flag Counter