Maktaba Wahhabi

43 - 338
عذابوں سے محفوظ رہے گا جن میں پہلی امتیں مبتلا کی گئی تھیں۔‘‘ 2۔ اسی طرح کی ایک اور روایت امام ابن ابی حاتم نے بھی بیان فرمائی ہے، جبکہ امام طبرانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے ایک روایت بیان کی ہے کہ انھوں نے فرمایا : ’’ مَنْ تَبِعَہٗ کَانَ لَہٗ رَحْمَۃً فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ وَ مَنْ لَمْ یَتْبَعْہُ عُوْفِیَ مِمَّا ابْتُلِيَ بِہٖ سَائِرُ الْأُمَمِ مِنَ الْخَسْفِ وَ الْمَسْخِ وَ الْقَذْفِ۔‘‘[1] ’’جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی کی ان کے لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا و آخرت میں رحمت ہیں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نہ کریں وہ بھی زمین میں دھنسائے جانے، شکلیں مسخ کی جانے اور پتھر برسائے جانے جیسے ان عذابوں سے محفوظ رہیں گے جن سے پہلی قومیں دوچار ہوئیں۔‘‘ 3۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمانوں تو درکنار کافروں کے لیے بھی رحمت و برکت ہونے کا ثبوت قرآنِ کریم کی مذکورہ آیت میں موجود ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمۃ لّلعالمینی کا تو یہ عالم ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کفار و مشرکین کے ہاتھوں تنگ آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ مشرکین کے لیے بددعا کریں تو صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ((اِنِّيْ لَمْ اُبْعَثْ لَعَّاناً وَ اِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَۃً)) [2] ’’میں لعنت و بددعا کرنے کے لیے مبعوث نہیں کیا گیا بلکہ مجھے تو
Flag Counter