Maktaba Wahhabi

314 - 338
میں مزید رسوخ اور پختگی آئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنھیں زندگی بھر قوائے کفر نے اذیت رسانی کا نشانہ بنائے رکھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد بھی باز نہیں آرہے۔ ۳۔ کفار کا قبولِ اسلام: اس واقعہ کے نتیجہ میں خود اہلِ مغرب کی توجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات معلوم کرنے کی طرف ہوگئی ہے اور وہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتابوں کا مطالعہ کرنے لگے ہیں جس کا نتیجہ ظاہر ہے کہ ان میں سے بہت سارے سلیم الفطرت لوگوں کے ایمان لانے کی شکل میں ظاہر ہو رہا ہے اور مزید ہوگا۔ ان شاء اللہ۔ اور واقعی بے شمار کفار کے اسلام لانے کی خبریں عام آرہی ہیں۔ ۴۔ بشارتِ فتح: توہینِ رسالت و استہزائِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسا فعل ہے کہ جب کبھی بھی دشمنانِ اسلام نے اس کا ارتکاب کیا انھیں اس کے نتیجہ میں کسی نہ کسی طرح شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الصارم المسلول‘‘ میں لکھا ہے: ’’اللہ ہر اس شخص سے انتقام لے لیتا ہے جو بھی اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کو ہدفِ طعن و تشنیع بنائے، سبّ و شتم کرے اور گالی گلوچ پر اتر آئے، اور اگر مسلمان ایسے شخص پر شرعی حدّ قائم نہ کرسکیں تو اللہ تعالیٰ اپنے دین کو غالب اور جھوٹے کے جھوٹ کو طشت از بام کر دیتا ہے۔ ہمیں متعدد ثقہ قسم کے فقہاء اور اہلِ علم نے بتایا ہے کہ انھوں نے بارہا اس بات کا مشاہدہ وتجربہ کیا ہے کہ شام کے ساحلی
Flag Counter