Maktaba Wahhabi

240 - 338
’’پس جو حکم آپ کو (اللہ کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دیں اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کریں۔ ہم آپ کو ان لوگوں (کے شر) سے بچانے کے لیے جو آپ سے مذاق کرتے ہیں کافی ہیں۔‘‘ اب آیئے توہینِ رسالت کا ارتکاب کرنے والے کچھ گستاخانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کریں اور ان کا انجامِ بد دیکھیں۔ ۱۔ ابو لہب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کرنے والاسب سے پہلا شخص خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابو لہب ہے۔ چنانچہ منصبِ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تئیس (۲۳) سال کے دوران دعوت الیٰ اللہ کا جو کام شروع فرمایا، ان میں سے پہلے مکی دور کے تیرہ (۱۳) سالوں میں سے پہلا مرحلہ خفیہ دعوت و تبلیغ کا تھا جو کہ ابتدائی تین (۳) سال کے عرصہ پر مشتمل ہے۔ پھرجب سورۂ شعراء کی آیت {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَ تَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} نازل ہو ئی جس میں حکم تھا کہ ’’اپنے خاندان کے لوگوں اور قرابت داروں کو نارِ جہنم سے ڈرائیں۔‘‘ تو اِس آیت کے نزول کے ساتھ ہی حکمِ ربانی پر عمل کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ دعوت و تبلیغ کا کام شروع کردیا۔ یہ علانیہ دعوت وتبلیغ کا مرحلہ بعثت کے چوتھے سال کے آغاز سے شروع ہو کر ہجرت کے دسویں سال تک جاری رہا۔ معروف محدّث و مورخ امام ابن اثیر رحمہ اللہ اپنی تاریخِ اسلام ’’الکامل‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندانِ بنی ہاشم کو جمع کیا تاکہ انھیں تبلیغ کریں، جب وہ جمع ہوگئے تو ابو لہب نے الٹی سید ھی ہانکنا
Flag Counter