Maktaba Wahhabi

185 - 338
کتاب ’’الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ میں نقل کیے ہیں۔[1] امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو برا بھلا کہنے والے کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ کافر اور قرآن کا منکر ہے اور اس پر تمام علماء کا اجماع ہے۔[2] دفاعِ صحابہ رضی اللہ عنہم : دفاع الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ بات بھی شامل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی دفاع کیا جائے کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگرد اور ساتھی تھے، ان کے فضائل اور مقام و مرتبہ کا تذکرہ ہم ’’ حب احبابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے زیرِ عنوان کرچکے ہیں لہٰذا انھیں دہرانا تحصیل حاصل ہے۔ ۱۰۔ تحفّظِ ناموسِ رسالت: حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے تقاضوں ہی میں سے ایک تقاضا یہ بھی ہے ناموسِ رسالت کا تحفّظ کیا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و آبرو کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ پھوڑ دی جائے، ہر انگلی توڑ دی جائے، بد زبانی و گالی گلوچ کرنے والی ہر زبان گدی سے کھینچ لی جائے اور ہر سر تن سے جدا کردیا جائے۔ عزت و ناموسِ رسالت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کیا جائے چاہے اس کے لیے جان کی بازی ہی کیوں نہ لگانی پڑے یا اپنے اہل و عیال اور دولت و مال ہی سے ہاتھ کیوں نہ دھونے پڑیں۔ تحفّظِ ناموسِ رسالت کے لیے ہمارے سلف صالحینِ امت نے بڑی روشن مثالیں قائم فرمائی ہیں۔ مثلاً: ۱۔ سنن ابی داود اور بیہقی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے :
Flag Counter