Maktaba Wahhabi

110 - 338
قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو اپنی رضا و خوشنودی کا سرٹیفیکیٹ عطا فرمایا ہے جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انھیں اس امت کے بہترین لوگ قرار دیا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِيْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ )) [1] ’’لوگوں میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے والے (صحابہ) ہیں، اس کے بعد ان کا درجہ آتا ہے جو ان کے بعد (تابعین) ہیں اور پھر وہ جو ان کے بھی بعد(تبع تابعین) آئیں گے۔‘‘ راویٔ حدیث حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ فَلَا أَدْرِيْ أَذَکَرَ بَعْدَ قَرْنِہٖ قَرْنَیْنِ أَوْ ثَلَاثاً۔‘‘ ’’مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانے کے بعد دو زمانوں کا ذکر فرمایا یاتین کا۔‘‘ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احباب و اصحاب رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنے والوں کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وعیدیں پہلے ذکر کی جاچکی ہیں جنھیں یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ استاذ اور سادات کا ادب ایک نادر مثال: حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنے شیخ و استاذ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے سامنے بڑے ادب و تواضع سے ان کی سواری کی لگام پکڑے کھڑے تھے، اس پر حضرت زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’رسول اللہ کے برادرِ عم زاد! لگام چھوڑ دیں۔‘‘ اس پر انھوں نے کہا:
Flag Counter