Maktaba Wahhabi

335 - 338
مگر اس کے قتل کا یہ سخت حکم اس کے جرمِ توہینِ رسالت اور گستاخی ٔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے تھا کہ وہ اپنے شعروں میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سبّ و شتم کیا کرتا تھا۔[1] ۸۔جن لوگوں کو توہینِ رسالت کے جرم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کروایا تھا انھی میں سے ابن الزِّبَعْرَیٰ بھی ہے جیسا کہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کی مرسل روایت میں آیا ہے، اور ان کی مراسیل کے انتہائی جید ہونے پر اہلِ علم کو کوئی کلام نہیں۔ اسی طرح امامِ سیرت و مغازی ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کے تمام توہین و ہجو کرنے والوں اور ناموسِ رسالت کے درپے ہوکر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے والوں کو قتل کروادیا تھا۔تاہم یہ ابن الزِّبعریٰ اور ہبیرہ بن ابی وہب نجران کی طرف بھاگ نکلے تھے اور بالآخر یہ تائب اور مسلمان ہوکر لوٹا مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جرمِ توہینِ رسالت کی وجہ سے اس کا خون رائیگاں قرار دے دیا اور ابن ہبیرہ نجران میں حالتِ کفر و شرک ہی میں مرگیا۔[2] عدمِ استطاعت پر: گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کتنے ہی لوگ ہیں جنھیں ایک ایک کرکے قتل کروادیا گیا تھا اور یہ بھی قانونِ قدرت ہے کہ جسے اہلِ ایمان اس کی اہانت و گستاخی کی سزا نہ دے سکیں تو اس سے خود اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقام لیتا ہے اور وہ ہی کافی ہوجاتا ہے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے سلسلہ میں جھوٹ بولنے والوں کی عبرتناک موت ذکر کی جاچکی ہے جنھیں قبر کی زمین نے بھی جگہ نہیں دی تھی اور کسریٰ ایران نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکتوبِ گرامی کو چاک
Flag Counter