Maktaba Wahhabi

119 - 338
’’جب تم مؤذن کو اذان کہتے ہوئے سنو تو تم بھی اسی طرح کہتے جاؤ اور آخر میں مجھ پر درود بھیجو۔ اس لیے کہ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا اللہ اس پر اس کے بدلے اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ ۵۔ جو مانگو سو ملے: سنن ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے تھے۔ جب میں نے بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا اور پھر اپنے لیے دعا مانگی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَلْ تُعْطَہْ، سَلْ تُعْطَہْ))[1]’’مانگو اور پاؤ، مانگو اور پاؤ۔‘‘ ۶۔ سلامِ الٰہی کا انعامِ بے بدل: سنن کبریٰ بیہقی، مسند احمد، مستدرک حاکم اور فضل الصلوٰۃ للقاضی اسماعیل میں حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے اور کھجوروں کے ایک باغ میں داخل ہوگئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سربسجود ہوئے اور اتنا لمبا سجدہ کیا کہ میں ڈرگیا مبادا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض کرلی گئی ہو۔ میں نے قریب ہو کر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرِ اقدس کو اٹھایا اور مجھ سے پوچھا: ’’کیا بات ہے؟‘‘ میں نے اپنا خدشہ بیان کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ جِبْرِیْلَ علیہ السلام قَالَ لِيْ: أَلَا أُبَشِّرُکَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ لَکَ: مَنْ صَلّٰی عَلَیْکَ صَلٰوۃً صَلَّیْتُ عَلَیْہِ، وَ مَنْ سَلَّمَ عَلَیْکَ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ)) [2]
Flag Counter