Maktaba Wahhabi

247 - 338
۵۔ عقبہ بن ابی معیط: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تضحیک و استہزاء کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے والوں میں ہی سے ایک شخص عقبہ بن ابی معیط بھی ہے، جس کے بارے میں صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عَمرو بن عاص رضی اللہ عنہما اپنا چشم دید واقعہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ آیا اور اس نے اپنی چادر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں ڈال کرآپ کا گلا دبانا شروع کردیا یہاں تک کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے کو خوب دبایا، بالآخر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور انھوں نے اس کے دونوں کندھوں سے پکڑکر اسے پیچھے دھکیلا، پھر انھوں نے سورۃ المؤمن کی تلاوت کی جس میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَکْتُمُ اِِیْمَانَہٗٓ اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰہُ وَقَدْ جَآئَکُمْ بِالْبَیِّنٰتِ مِنْ رَّبِّکُمْ وَاِِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِبُہٗ وَاِِنْ یَّکُ صَادِقًا یُّصِبْکُمْ بَعْضُ الَّذِیْ یَعِدُکُمْ اِِنَّ اللّٰہَ لاَ یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ مُسْرِفٌ کَذَّابٌ} [المؤمن: ۲۸] [1] ’’اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کہ ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمھارے پاس تمھارے پروردگار (کی طرف) سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہو گا تو اس کے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہو گا اور اگر سچا ہو گا تو کوئی سا عذاب جس کا
Flag Counter