Maktaba Wahhabi

193 - 338
۴۔ ائمہ مساجد، دعاۃ و مبلّغین اور طالب علموں کی سطح پر: ۱۴۔ اپنے خطبات و دروس اور لیکچرز میں دعوت و رسالتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص بیان کرنے کا خصوصی اہتمام کریں۔ ۱۵۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفار و مشرکین اور منافقین کے ساتھ تعلقات کو بیان کریں۔ ۱۶۔ نماز کے دوران تلاوت کی گئی خصوصاً ان آیات کی چند منٹوں کے لیے تفسیر و تشریح بیان کی جائے جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و اخلاق سے تعلق رکھنے والی ہوں۔ ۱۷۔ تحفیظ القرآن کے حلقات کے ساتھ ساتھ ہی بچوں اور نوجوانوں میں تحفیظ السنۃ و السیرۃ کا شوق و جذبہ پیدا کرنے کے لیے مختلف قسم کے انعامات رکھے جائیں۔ ۱۸۔ جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی و گستاخی اور ناموسِ رسالت کی خلاف ورزی کرے، اس کے بارے میں ائمہ و علماء کے فتاویٰ کی روشنی میں اس کا حکم بیان کیا جائے اور ایسے لوگوں سے براء ت و بیزاری کا اظہار کیا جائے۔ ۱۹۔ غلو و مبالغہ آمیزی کی قباحت سے لوگوں کو قرآنِ کریم اور سنتِ مطہرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل کی روشنی میں آگاہ کیا جائے اور اس کے لیے تمام ذرائع ابلاغ ریڈیو، ٹی وی، اخبارات اور انٹرنیٹ وغیرہ کو بروئے کار لایا جائے۔ ۲۰۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف پیدا کیے گئے اعتراضات کا رد اور اشکالات کا ازالہ کیا جائے اور اس کے لیے لوگوں کو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصل مصادر کے مطالعہ کی تاکید کی جائے۔ ۵۔ پڑھے لکھے لوگوں، مفکرین، صحافیوں اور ذرائع ابلاغ (میڈیا)کی سطح پر: ۲۱۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے خصائص کو لوگوں
Flag Counter