Maktaba Wahhabi

245 - 338
((أَمَا إِِنِّيْ أَسْأَلُ اللّٰہَ أَنْ یُّسَلِّطَ عَلَیْکَ کَلْبَہٗ)) و في لفظ: ((اَللّٰہُمَّ سَلِّطْ عَلَیْہِ کَلْباً مِّنْ کِلَابِکَ)) ’’میں اللہ سے سوال کرتا ہو کہ وہ تم پر کسی شیر کتے کو مسلّط کردے۔‘‘ اور واقعی ایسے ہی ہوا۔ وہ اپنے ایک تجارتی سفر پر شام میں زرقاء نامی مقام پر تھا۔ رات کے وقت اس نے قافلہ کے گرد ایک شیر کو چکر کاٹتے دیکھا تو یہ کہنا شروع کردیا کہ اللہ کی قسم! یہ شیر مجھے کھا جائے گا کیونکہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے یہ دعا مانگ رکھی ہے، وہ اگرچہ اس وقت مکہ میں ہے اور میں شام میں ہوں مگر میں بچ نہیں پاؤں گا۔ بالآخر اس شیر نے اسی رات اس پر حملہ کیا اور اسے چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔[1] ۴۔ ابو جہل: کفار و مشرکینِ قریش کے سرغنہ ابو جہل نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت اذیتیں پہنچائی تھی۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، نسائی اور مسند احمدمیں ایک واقعہ مذکور ہے کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف کے سائے میں نماز پڑھ رہے تھے۔ ابو جہل، عقبہ بن ابی معیط اور مشرکینِ قریش میں سے کچھ لوگ وہاں موجود تھے۔ اس دن مکہ کی ایک طرف کچھ اونٹ ذبح کیے گئے تھے۔ ابو جہل اور اس کے ساتھیوں نے کچھ لوگوں کو بھیجا جو وہاں سے اونٹ کی گندی اوجڑی اٹھا لائے، جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے تو عقبہ نے اوجڑی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھینک دی۔ اس واقعہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لختِ جگر حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو پہنچی اور وہ
Flag Counter