Maktaba Wahhabi

120 - 338
’’حضرت جبریل علیہ السلام نے آکر مجھ سے کہا: کیا میں آپ کو خوش خبری نہ دوں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیغام دیا ہے کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا میں اُس پر رحمتیں نازل کروں گا اور جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجا میں اُس پر سلام بھیجوں گا۔‘‘ ۷۔ قبولیتِ نماز کا ذریعہ: علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے جلاء الافہام میں تین احادیث نقل کرکے لکھا ہے کہ انفرادی طور پر تو ان کی اسانید قابلِ حجت نہیں لیکن اگر ان تینوں کو اکٹھا کیا جائے تو یہ قوت اختیار کر جاتی ہیں۔ ۱۔ ان تینوں میں سے ایک دار قطنی و بیہقی میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی مرفوع حدیث ہے، جس کے الفاظ ہیں : ((لَا صَلٰوۃَ اِلَّا بِطَہُوْرٍ وَ بِالصَّلٰوۃِ عَلَيَّ)) [1] ’’وضو کیے اور مجھ پر درود پڑھے بغیر کوئی نماز قبول نہیں ہوتی۔‘‘ ۲۔ دوسری حدیث سنن ابن ماجہ، دارقطنی، بیہقی، مستدرک حاکم اور معجم طبرانی کبیر میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس کے الفاظ ہیں : ((لَا صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یُصَلِّ عَلٰی النَّبِيِّﷺ )) [2] ’’جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھے اس کی کوئی نماز نہیں ہے۔‘‘ ۳۔ تیسری حدیث سنن دار قطنی میں حضرت بُرَیدۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں : (( یَا بُرَیْدَۃُ! اِذَا صَلَّیْتَ فِيْ صَلَٰوتِکَ فَلَا تَتْرُکَنَّ التَّشَہُّدَ وَ
Flag Counter