Maktaba Wahhabi

313 - 338
اہلِ مغرب کے گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حرکتِ شنیعہ سے بھی مسلمانوں کے دل بہت دکھے ہیں انھیں بہت رنج پہنچا ہے لیکن اس کے نتیجہ میں بھی کئی اعتبار سے خیر کے بہت سارے پہلو اور بھلائی کے بکثرت مناظر سامنے آئے ہیں۔ ۱۔ کفار کے مخفی بغض و کینہ کا اندازہ: لوگوں کو اس بات کا پتہ چل گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ کے دل و دماغ میں مسلمانوں کے دین اور ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کس قدر بغض و کینہ اور حسد و حقد کا زہر بھرا ہوا ہے، اور یہ توظاہر ہے جبکہ ان کے دلوں میں جو کچھ چھپا ہوا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران میں ارشاد فرمایا ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ اَفْوَاھِھِمْ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ} [آل عمران: ۱۱۸] ’’مومنو! کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازداں نہ بنانا، یہ لوگ تمھاری خرابی (اور فتنہ انگیزی کرنے) میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح بھی ہو) تمھیں تکلیف پہنچے، اُن کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے اور جو (کینے) اُن کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تمھیں اپنی آیتیں کھول کھول کر سنا دی ہیں۔‘‘ ۲۔ مسلمانوں کے ایمان میں رسوخ اور پختگی: اس واقعۂ توہینِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر مسلمانوں کے ایمان
Flag Counter