Maktaba Wahhabi

181 - 338
وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر اُن کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے کچھ شک نہیں کہ اللہ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘ ان آیات سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جانی دفاع ہر مسلمان پر فرض اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر حق ہے، لہٰذا انھیں اپنے ذاتی تحفظ و دفاع سے بھی زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفّظ و دفاع کرنا چاہیے۔ دفاعِ حدیثِ رسول: دفاعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث و سنت کا بھی دفاع کیا جائے اور ان کے خلاف پیدا کیے گئے اعتراضات و اشکالات کا بھی ازالہ کیا جائے۔ ان کا علمی طریقے سے مسکت و منہ توڑ جواب دیا جائے۔ جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لیکر آج تک کے تمام علماء حدیث نے تو اپنی تمام تر قوتوں کو تحفّظِ حدیث و دفاعِ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مرکوز کر رکھا ہے۔ تَقَبَّلَ اللّٰہُ مَسَاعِیْہِمْ۔ حدیث و سنت اور سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے بعض ادارے بھی قائم کیے گئے ہیں جن میں سے مدینہ منورہ میں اسلامک یونیورسٹی [جامعہ اسلامیہ] سے ملحقہ ادارہ ’’مرکز خدمۃ السنہ و السیرۃ النبویۃ‘‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔ اسی طرح بعض علم دوست اور اہلِ خیر نے سنت و سیرت کی خدمت سرانجام دینے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بڑے گراں قدر انعامات بھی مقرر کر رکھے ہیں جو ہر سال اہلِ علم کی خدمت میں بڑے اعزاز کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں جن میں سے ’’جائزۃ صاحب السمو الملکی الأمیر نایف بن عبد العزیز لخدمۃ السنۃ و السیرۃ النبویۃ‘‘ ایک قابلِ قدر اقدام ہے۔ فَجَزٰی اللّٰہُ الْقَائِمِیْنَ عَلَیْہِمَا۔
Flag Counter