Maktaba Wahhabi

253 - 338
دیگر گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کا انجام: امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی مبسوط تاریخِ اسلام البدایہ والنہایہ میں، معروف سیرت نگار علامہ ابن ہشام نے اپنی کتاب ’’السیرۃ النبویۃ‘‘ میں اور برصغیر کے معتبر سیرت نگار جسٹس علامہ سید سلیمان سلمان منصورپوری نے اپنی کتاب ’’رحمۃ للعالمین‘‘ میں سابق میں مذکور گیارہ گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بھی متعدد لوگوں کا تذکرہ کیا ہے جنھوں نے ناموسِ رسالت پہ ہاتھ ڈالا اور اسی کے نتیجہ میں انجامِ بد کو پہنچے ان کو بھی شامل کیا جائے تو: ۱۲۔ اُبی یا اُمیہ بن خلف: بارہواں شخص اُبی یا اُمیہ بن خلف ہے جو کہ دنیائے کفر کا سرکردہ و سر بر آوردہ شخص تھا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذیت پہنچایا کرتا تھا بالآخر اللہ تعالیٰ نے اسے انھیں کے ہاتھوں واصلِ جہنم کروایا تھا۔ بعض روایات میں اُبی کی بجائے اُمیہ ہے اور صحیح بخاری میں اُمیہ ہی کو صحیح تر قرار دیا گیا ہے۔[1] اس اُبی یا اُمیہ بن خلف کے بارے میں سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ یہ ایک بو سیدہ ہڈی لے کر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آیا اور کہنے لگا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم کہتے ہو کہ یہ بوسیدہ ہڈی دوبارہ زندہ ہوجائے گی، پھر اس ہڈی کو ہاتھ میں مسل کر پھونک ماری اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہوا میں اڑا دیا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’ہاں میں کہتا ہوں کہ اللہ اس بوسیدہ ہڈی اور تجھے بھی اسی طرح بوسیدہ ہوجانے کے بعد دوبارہ اٹھائے گا اور پھر تمھیں نارِ جہنم میں داخل کرے گا۔‘‘
Flag Counter