Maktaba Wahhabi

325 - 338
’’مومنو! پیغمبر کے بلانے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو بیشک اللہ کو وہ لوگ معلوم ہیں جو تم میں سے آنکھ بچا کر چل دیتے ہیں تو جو لوگ ان [پیغمبر] کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیے کہ (ایسا نہ ہو کہ) ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو۔‘‘ اس آیت میں وارد لفظ {فِتْنَۃٌ}کی تفسیر کفر و ارتداد سے بھی کی گئی ہے۔[1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے قرآنِ کریم کے ان پانچ مقامات کے علاوہ بھی تین مقامات و آیات جملہ آٹھ مقامات سے توہینِ رسالت کا ارتکاب کرنے والے کے کفر پر استدلال اور وجہ و طریقۂ استدلال ذکر کیا ہے،جس کی تفصیل کے لیے ان کی معروف کتاب ’’الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول‘‘ [ص: ۲۱ تا ۶۰] دیکھی جاسکتی ہے۔ توہینِ رسالت کے مرتکب کا قتل۔ احادیثِ شریفہ کی روشنی میں : تحفظِ ناموسِ رسالت کے لیے جس طرح قرآنِ کریم کی متعدد آیات اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ توہینِ رسالت کا ارتکاب کرنے والے آدمی کو قتل کردینا ضروری ہے، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے ادبی و گستاخی کرنے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استہزاء کرنے والوں کے واجب القتل ہونے اور ان کے خون کے رائیگاں جانے کا پتہ بکثرت احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی چلتا ہے۔ اس سلسلہ میں بعض احادیث ذکر کی جاچکی ہیں ان کی طرف ہم محض اشارہ کریں گے اور جو ذکر نہیں کی گئیں، انھیں باحوالہ آپ کے سامنے رکھیں گے۔
Flag Counter