Maktaba Wahhabi

38 - 338
((فِیْ کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ اَجْرٌ)) [1] ’’ہر جاندار پر ترس کھانا باعثِ اجر ہے۔‘‘ 14۔ جبکہ بخاری ومسلم اورمسنداحمد میں تو یہاں تک مذکور ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک بدکار عورت نے ایک ایسے کتے کو کنویں کے کنارے دیکھا جسے قریب تھاکہ پیاس کی شدت موت کی نیند سلادے۔ اس نے اس پر ترس کھاکر پانی نکال کر اسے پلایا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((فَغَفَرَ لَھَا بِہٖ )) [2] ’’اللہ نے اس عورت کو اسی نیکی کے عوض بخش دیا۔‘‘ کیا ان ارشادات وتعلیمات سے کہیں بے رحمی،ظلم و تشدّد، تخریب کاری اور دہشت گردی کاشائبہ بھی نظر آتا ہے؟ پتہ نہیں اہلِ مغرب کس منہ سے ہمارے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر اس طرح کے گھناؤنے الزامات لگاتے ہیں ؟! خلفا و صحابہ رضی اللہ عنہم کے قولی وعملی نمونے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ حضرت عمر فاروق، ابن عمر، ابودرداء رضی اللہ عنہم اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بھی کئی ایسے واقعات طبقات ابن سعد، سنن بیہقی، مسند احمد اورکتاب الزہد امام احمد میں مذکور ہیں۔[3] 15۔ طبقات ابن سعد میں حضرت مسیّب بن دارم بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرِفاروق رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے ایک اونٹوں والے کو چوٹ ماری اور ساتھ ہی فرمایا:
Flag Counter