Maktaba Wahhabi

312 - 338
تو سارے جہاز والے ہی ہلاک ہوجائیں گے۔ اور اگر انھیں روک دیا گیاتو وہ بھی بچ جائیں گے اور دوسرے بھی محفوظ رہیں گے۔‘‘ {لَا تَحْسَبُوْہُ شَرّاً لَّکُمْ} ’’بظاہر شرّ میں خیر کے پہلو‘‘: یہود و نصاریٰ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرتے ہی آرہے ہیں اورحال ہی میں کفارِ مغرب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں پھر گستاخی کی جس سے مسلمانوں کی نہ صرف دلآزاری ہوئی بلکہ وہ غم و غصہ سے آگ بگولا ہوگئے اور وہ سراپا احتجاج بنے رہے۔ یہ سب اپنی جگہ بجا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بعض امور بظاہر بڑے شر سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان میں بھی مسلمانوں کے لیے خیر کے کئی پہلو چھپائے ہوئے ہوتا ہے۔ چنانچہ سورۃ النور کے شروع میں اللہ تعالیٰ نے اُس معروف واقعہ کا تذکرہ فرمایا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ طاہرہ و مطہرہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر منافقین کے تہمت لگانے کا تذکرہ فرمایا ہے۔ اسی واقعہ کے ضمن میں ارشادِ الٰہی ہے : { اِِنَّ الَّذِیْنَ جَآئُوْا بِالْاِِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ لاَ تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَّکُمْ بَلْ ھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ لِکُلِّ امْرِیٍٔ مِّنْھُمْ مَا اکْتَسَبَ مِنَ الْاِِثْمِ وَالَّذِیْ تَوَلّٰی کِبْرَہُ مِنْھُمْ لَہٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ} [النور: ۱۱] ’’جن لوگوں نے بہتان باندھا ہے تم ہی میں سے ایک جماعت ہے اس کو اپنے حق میں بُرا نہ سمجھنا بلکہ وہ تمھارے لیے اچھا ہے۔ ان میں سے جس شخص نے گناہ کا جتنا حصہ لیا اس کے لیے اتنا وبال ہے اور جس نے ان میں سے اس بہتان کا بڑا بوجھ اٹھایا ہے اس کو بڑا عذاب ہو گا۔‘‘
Flag Counter