Maktaba Wahhabi

36 - 338
’’ جس نے ذبیحہ پر رحم کھایا اگرچہ وہ چڑیا ہی کیوں نہ ہو۔ اس پر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ رحم فرمائے گا۔‘‘ ۳۔ قصاص میں قتل کیے جانے والے کے لیے رحمت: 10۔ صحیح مسلم، سننِ اربعہ، سنن کبریٰ بیہقی، دارمی، مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ الْاِحْسَانَ عَلٰی کُلِّ شَيئٍ، فَاذِا قَتَلْتُمْ فَاَحْسِنُوا الْقِتْلَۃَ، وَاِذَا ذَبَحْتُمْ فَاَحْسِنُوا الذِّبْحَ، وَلْیُحِدَّ أَحَدُکُمْ شُفَرَتَہٗ، وَلْیُرِحْ ذَبِیْحَتَہٗ))[1] ’’اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے ساتھ احسان کرنے کو فرض قرار دیا ہے، لہٰذا اگر تم کسی کو (قصاص میں ) قتل کرو تو اسے بھی اچھے طریقے سے قتل کرو، اور اگر کسی جانور کو ذبح کرنا ہو تواسے بھی اچھے طریقے سے ذبح کرو اورتمھیں چاہیے کہ اپنی چھری کوخوب تیز کرلو اور ذبیحہ کو (جلد ذبح کرکے) آرام پہنچائو۔‘‘ اسوۂ حسنہ : 11۔ ان ارشادات وتعلیمات کے ساتھ ساتھ خودآپ صلی اللہ علیہ وسلم کااپنا عملِ مبارک بھی یہی تھا جیساکہ صحیح مسلم، ابو داود، بیہقی اور مسند احمد میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب قربانی کے جانور کوذبح کرنے کاارادہ فرمایا تو مجھے حکم فرمایا : (( یَا عَائِشَۃُ! ھَلُمِّیْ اَلْمُدْیَۃَ)) ’’اے عائشہ !چھری لائو۔‘‘
Flag Counter