Maktaba Wahhabi

327 - 338
موت و قتل کی تیسری دلیل بخاری و مسلم میں وارد کعب بن اشرف یہودی کے قتل کا مشہور واقعہ ہے، جس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ یہ مدینہ منورہ میں رہتا تھا اور ذمّی و معاہد تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو اور مسلمان عورتوں کے بارے میں بدتمیزیاں کرکے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو اذیت پہنچایا کرتا تھا اس کے اس جرم کی بنا پر معاہد ہونے کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا باقاعدہ حکم فرمایا تھا۔ ۴۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے، آپ کو سبّ وشتم کرنے اور غیظ و غضب دلانے والے شخص کے واجب القتل ہونے کی چوتھی دلیل وہ حدیث ہے جو کہ سنن ابی داود میں صحیح سند کے ساتھ اور اس کے علاوہ سنن نسائی و غیرہ میں بھی ہے، جس میں حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا اور بہت ہی غضبناک کردیا تو میں نے عرض کیا: ’’ اِئْذَنْ لِیْ یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ ! أَضْرِبث عُنُقَہٗ؟‘‘ ’’اے خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔‘‘ میری یہ بات سن کر ان کا غصہ کافور ہوگیا۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھے اور اندر چلے گئے۔ ایک آدمی بھیج کر مجھے منگوایا اور فرمایا: ’’ابھی ابھی تم نے کیا کہا؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن ماردوں ؟‘‘ انھوں نے فرمایا: ’’اگر میں حکم دے دیتا تو کیا تم ایسا کر گزرتے ؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’جی ہاں !‘‘ تب انھوں نے فرمایا:
Flag Counter