Maktaba Wahhabi

302 - 338
نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ قرآن کی آیات کا حلیہ بگاڑتے ہوئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموسِ مقدس پر انگلی اٹھاتے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کا مذاق اڑاتے ہوئے دورانِ خطاب ہی میں کہہ دیا: ’’ جَآئَ ُہ الْأَعْمَٰی، فَمَا عَبَسَ بِوَجْہِہٖ وَ مَا تَوَلّٰی۔‘‘ ’’اس کے پاس نابینا آیا اور اس نے نہ ترشر وئی دکھلائی اور نہ ہی بے رخی برتی۔‘‘ اس انداز سے اس نے گویااپنے خبثِ باطنی کا اظہار کرتے ہوئے پھبتی یہ کَسی کہ اُس وقت ایک نابینا آیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناگواری و ترشی کے آثار نمودار ہوگئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے لاپرواہی و بے توجہگی برتی تھی لیکن اِس شہزادے کے پاس بھی ایک نابینا آیا ہے مگر اِس نے نہ تو ترشروئی کا مظاہرہ کیا ہے اور نہ ہی اس سے ناگواری و بے رخی برتی ہے۔ اس خطیب کو اپنے اس اہانت آمیز جملے کا خمیازہ اس طرح بھگتنا پڑا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے پکڑلیا اور ذلت و رسوائی اس کا مقدر کردی، پہلے امامت و خطابت گئی، پھر عقل نے بھی ساتھ چھوڑ دیا۔ علامہ احمد شاکر کہتے ہیں : اس کی وہ بے آبروئی ہوئی کہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے اسے قاہرہ کی ایک مسجد کے دروازے پر ذلیل و خوار ہوتے ہوئے ایک خادم کی حیثیت سے نمازیوں کے جوتے اٹھاتے سنبھالتے دیکھاہے۔[1] شیخ محمد صالح المنجد ہی نے ایک دوسرے سکالر کا واقعہ بھی بیان کیا ہے
Flag Counter