Maktaba Wahhabi

202 - 338
ان کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ ضروری ہے۔اور ایسے بائیکاٹ کو بعض کبار علما نے ایک مستحسن قدم قرار دیا ہے جبکہ اس اقتصادی بائیکاٹ کی تائید تو سعودی عر ب کے چوٹی کے علماء میں سے علّامہ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی تحریروں سے بھی ہوتی ہے۔ چنانچہ انھوں نے یوگوسلاویہ [بوسنیا ہرزی گوینا] کے مسلمانوں کے بارے میں اپنا موقف یہ اختیار کیا تھا کہ ہم پر واجب ہے کہ ہم ان کے لیے فتح و نصرت کی دعائیں کریں اور یہ دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ مسلم حکّام کو اس بات کی ہدایت و توفیق دے کہ وہ ہر اس شخص کا بائیکاٹ کریں جو ان مسلمانوں کے ساتھ برسرِ پیکار یا اس کا مددگار ہے۔ اور اگر تمام مسلم امہ ہی نصاریٰ اور ان کے معاونین کا بائیکاٹ کردے تو یہ بہت ہی مؤثر ثابت ہوسکتا ہے اور نصاریٰ و غیرہ کو پتہ چل جائے گا کہ مسلمان قوم ایک بہت بڑی قوت ہے۔[1] کفار سے محض زبانی اظہارِ بیزاری یا اظہارِ نفرت ہی کافی نہیں بلکہ ہر وہ عملی صورت اختیار کرنا واجب ہے جس سے کفار شکست سے دوچار ہوں اور ان سے مسلمانوں پر ظلم کا انتقام لیا جا سکے، سورۃ التوبہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { مَا کَانَ لِاَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَ مَنْ حَوْلَھُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِھِمْ عَنْ نَّفْسِہٖ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ لَا یُصِیْبُھُمْ ظَمَاٌ وَّ لَا نَصَبٌ وَّ لَا مَخْمَصَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَطَئُوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْکُفَّارَ وَ لَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلًا اِلَّا کُتِبَ لَھُمْ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ} [التوبۃ: ۱۲۰]
Flag Counter