Maktaba Wahhabi

168 - 338
سے بلند کرنے کے معاملے میں یہود و نصاریٰ کی روش نہ اپنائی جائے کیونکہ ایسا کرنے سے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور مسند احمد میں ارشاد ِنبوی ہے: ((لَا تَطْرُوْنِیْ کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارٰی ابْنَ مَرْیَمَ، فَاِنَّمَا أَنَا عَبْدُہٗ فَقُوْلُوْا: عَبْدُ اللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ))[1] ’’مجھے میرے اصل مقام سے اونچا نہ اٹھاؤ جس طرح کہ عیسائیوں نے مریم علیہاالسلام کے بیٹے [حضرت ]عیسیٰ[ علیہ السلام ]کو ان کے مقام سے اونچا اٹھا دیا [اللہ کا بیٹا بنادیا] تھا۔ میں تو صرف ایک بندہ ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی کہو۔‘‘ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو اور یہودیوں نے حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مان لیا تھا جیسا کہ خود قرآنِ کریم میں یہ وضاحت موحود ہے چنانچہ سورۃ التوبہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : { وَ قَالَتِ الْیَھُوْدُ عُزَیْرُنِ ابْنُ اللّٰہِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ ذٰلِکَ قَوْلُھُمْ بِاَفْوَاھِھِمْ یُضَاھِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ قٰتَلَھُمُ اللّٰہُ اَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ} [التوبۃ: ۳۰] ’’ اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں، یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں، پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے، یہ بھی انھیں کی نقل کرنے لگے ہیں، اللہ انھیں ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں ؟‘‘ صحیح ابن حبان، مسند احمد اور ’’عمل الیوم والیلۃ‘‘ نسائی میں ہے کہ ایک
Flag Counter