Maktaba Wahhabi

315 - 322
اس طرح پیدا ہونے والی بیماریوں کی تعداد میں حیران کن حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ ۲۰۰۰ء ختم ہوتے وقت اندازہ کیا گیا، کہ ۴ کروڑ افراد ایڈز AIDS کی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور ایک کروڑ چالیس لاکھ مرچکے ہیں۔ صرف ۲۰۰۹ء میں اور سے مرنے والوں کی تعداد ۱۸ لاکھ اور بیماری کا شکار ہونے والوں کی تعداد ۲۶ لاکھ بتلائی گئی۔ سب سہارن افریقہ (Sub Saharan Africa) میں دو تہائی آبادی اس مرض میں مبتلا ہوچکی ہے اور مرنے والوں کی تین چوتھائی تعداد کی موت کا سبب یہی بیماری ہے۔ ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ اس بیماری کے سبب اپنے والدین یا دونوں میں سے ایک کو کھوچکے ہیں۔ عالمی تنظیم صحت () کے اندازے کے مطابق [Gonorrhoea] کے سالانہ چھ کروڑ بیس لاکھ کیس ہوتے ہیں۔ سے ۳۲۰۰ متاثرہ اشخاص کا ہر روز علاج ہوتا ہے اور ۷۱۰۰ نئے افراد روزانہ اس کا شکار ہوتے ہیں۔ جنسی امراض کے آغاز اور پھیلاؤ کا بنیادی سبب زنا ہے۔ زنا کی کثرت والے ممالک اس حقیقت کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔ غیر سرکاری اندازے کے مطابق بائیس لاکھ امریکیوں کو یقین ہے، کہ انھیں کی بیماری ہے اور دیگر ستر لاکھ اپنے بارے میں سمجھتے ہیں، کہ انھیں اس بیماری کے لاحق ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ ۲۰۰۸ء میں امریکہ میں ایڈز کے درج شدہ واقعات کی تعداد انتالیس لاکھ بیس ہزار دو سو تھی۔ جنسی امراض میں مبتلا والدین کے بچوں میں بیماریوں کی منتقلی کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ۲۰۰۹ء میں سب سہارن افریقہ میں قریباً ۳ لاکھ بچے میں مبتلا ہوئے۔ ان بچوں کی بہت بڑی اکثریت میں میں مبتلا ماں کے سبب، حمل، ولادت اور ماں کا دودھ پینے کے دوران ،اس مرض میں مبتلا ہوئی۔ علاج کے بغیر اس بات کا ۲۰ سے ۴۵ % تک امکان ہوتا ہے، کہ میں مبتلا مائیں، اپنے بچوں کو وائرس منتقل کریں گی۔ جنسی امراض کے آثار و عواقب انتہائی خطرناک اور بے حد مہلک ہیں۔ ایک جنسی
Flag Counter