Maktaba Wahhabi

311 - 322
پہنچنے والے] قرار پاتے ہیں۔ طاقت کے باوجود، زنا سے بچنا، دعا کی قبولیت کے اسباب میں سے ہے۔ جاہ و جلال والی خاتون کی دعوتِ برائی کو قبول نہ کرنا روزِ قیامت عرشِ عظیم کا سایہ پانے کا سبب ہوگا۔ خاتون پر اپنی عزت کا دفاع کرنا واجب ہے۔ دورانِ دفاع، اگر بوقتِ ضرورت حملہ آور اُس کے ہاتھوں مارا جائے، تو اس پر گناہ ہے اور نہ ہی دیت و قصاص۔ مردوں پر لازم ہے، کہ وہ اپنی قرابت دار اور دیگر خواتین کی عزتوں کی حسبِ استطاعت حفاظت کریں۔ اس فریضہ کی ادائیگی کی خاطر قتل کیا جانے والا [شہادت] کا عظیم اعزاز پاتا ہے اور اگر بوقتِ ضرورت حملہ آور اس کے ہاتھوں مارا جائے، تو اُس پر دیّت ہے اور نہ قصاص۔ اپنے گھر میں برائی دیکھ کر خاموش رہنے والا [دیوث] ہے، جو نہ تو جنت میں داخل ہوگا اور نہ ہی اللہ تعالیٰ اس کی طرف بنظر شفقت دیکھیں گے۔ بدکاروں سے بوقتِ برائی ایمان کھینچ لیا جاتا ہے، نصف شب آسمان کے دروازے کھول دیے جانے کے باوجود پیشہ کرنے والی عورت کی دعا قبول نہیں کی جاتی۔ زنا کا عام ہونا، اجتماعی سزاؤں کا سبب بنتا ہے۔ زنا کے پھیلاؤ والی بستی عذاب الٰہی کا مستحق قرار پاتی ہے، بُروں کے ساتھ صالحین بھی ہلاک کردیے جاتے ہیں، طاعون اور دیگر نئی نئی بیماریاں پھیل جاتی ہیں، موت مسلّط کردی جاتی ہے۔ ناجائز اولاد کے عام ہونے پر بستی پر عمومی عذاب نازل ہوتا ہے۔ زنا کے سبب انفرادی سزائیں بھی ہیں۔ ایسی جسمانی سزاؤں میں سے شادی شدہ بدکار لوگوں کے لیے بالاجماع [سنگسار] اور علماء کے ایک گروہ کی رائے میں اس کے ساتھ [سو کوڑوں] کی سزا بھی ہے۔ علاوہ ازیں راجح قول کے مطابق جب اہلِ کتاب اپنا معاملہ مسلمان حکمرانوں کے روبرو پیش کریں، تو ان میں سے شادی شدہ بدکاروں کو رجم کیا جائے گا۔ غیر شادی شدہ زانیوں کے لیے جسمانی سزائیں [سو کوڑے] اور [ایک سال کے لیے جلاوطنی] ہیں۔ [جلاوطنی] کے لیے کوئی متعیّن کیفیت نہیں۔ امامِ وقت یا اس
Flag Counter