Maktaba Wahhabi

259 - 322
مفسر کی تحریر ملاحظہ فرمائیے: ۱: ویل ڈیورانٹ نے تحریر کیا ہے: اس وقت شہری زندگی ہر اس شخص کے لیے معاون ہے، جو شادی کو موقوف کرنا چاہے، کیونکہ وہ لوگوں کے سامنے جنسی تعلق کے ہر ذریعہ کو پیش کر رہی اور ہر رستے کو آسان بنا رہی ہے۔ اس وجہ سے شادی تاخیر سے کی جارہی ہے، حتیٰ کہ مردوں میں یہ نسبت تیس سال تک پہنچ گئی ہے۔ اب اس سے کوئی مفر نہیں، کہ جسم میں جوش اور ہیجان ہو اور ضبطِ نفس کی وہ قوت کمزور ہوجائے، جو زمانہ قدیم میں ہوتی تھی۔ عفت اور پاک دامنی، جو کبھی وجہ شرف ہوتی تھی، اب وہ مذاق بن جائے۔ وہ شرم و حیا ختم ہوجائے، جو حسن و جمال کو چار چاند لگا دیتی تھی۔ مرد اپنی سیاہ کاریوں کی کثرت پر فخر کریں۔ عورتیں ان گنت عیاشیوں میں غرق ہونے کے لیے مردوں کے مساوی حقوق کا مطالبہ کریں۔ شادی سے قبل جنسی تعلق معمول کی بات بن جائے۔ طوائفیں پولیس کی نگرانی کی بجائے گری پڑی دیگر عورتوں کے مقابلے کی وجہ سے سڑکوں سے غائب ہوجائیں۔[1] ۲: اس بارے میں ڈاکٹر نکل لکھتے ہیں: اب ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے اوائل عمر ہی میں اپنے گھروں کو چھوڑنا اور کرائے پر لیے ہوئے فلیٹوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ رہنا ممکن ہے۔ یہ فلیٹس انھیں اپنے خاندانی گھر سے زیادہ پسند ہیں، یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم نوجوان اپنی شادی مؤخر کردیتے ہیں۔ یہی وجہ یہ ہے، کہ یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات میں حرام جنسی تعلقات کا رواج ہے اور اونچے طبقہ کی دوشیزہ کے لیے زنا کرنے کے لیے کسی نوجوان کو مختصر مدت کے لیے کرایہ پر لینا بہت آسان ہوگیا ہے۔[2]
Flag Counter