Maktaba Wahhabi

153 - 322
[اقامتِ حد کے لیے ترغیب] امام ابن حبان نے اس پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْأَمْرِ بِإِقَامَۃِ الْحَدُوْدِ فِيْ الْبِلَادِ إِذْ إِقَامَۃُ الْحَدِّ فِيْ الْبَلَدِ یَکُوْنُ أَعَمَّ نَفْعًا مِّنْ أَضْعَافِہِ الْقَطْرَ إِذَا عَمَّتْہُ] [1] [شہروں میں اقامتِ حدود کا ذکر، کیونکہ شہر میں حد اس میں ہر جانب سے ہونے والی بارش سے کئی گُنا زیادہ وسیع نفع والی ہے۔] علامہ سیوطی شرح حدیث میں لکھتے ہیں: ’’(خَیْرٌ لِأَہْلِ الْأَرْضِ) أَيْ أَکْثَرُ بَرَکَۃً فِيْ الرِّزْقِ وَغَیْرِہٖ مِنَ الثِّمَارِ وَالْأَنْہَارِ۔‘‘[2] [یعنی رزق اور پھلوں اور نہروں میں زیادہ برکت والی ہے۔] علامہ طیبی اقامتِ حد کا چالیس دن کی بارش سے بہتر ہونے کا سبب بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: ’’وَذٰلِکَ لِأَنَّ فِيْ إِقَامَتِہَا زَجْرًا لِّلْخَلْقِ عَنِ الْمَعَاصِيْ وَالذُّنُوْبِ، وَسَبَبًا بَفْتَحِ أَبْوَابِ السَّمَائِ۔ وَفِيْ الْقُعُوْدِ عَنْہَا، وَالتَّہَاوُنِ بِہَا إِنْہِمَاکٌ لَّہُمْ فِيْ الْمَعَاصِيْ، وَذٰلِکَ سَبَبٌ لِّأَخْذِہِمْ بِالسِّنِیْنِ وَالْجَدْبِ وَإِہْلَاکِ الْخَلْقِ۔‘‘[3] [اور یہ اس لیے ہے، کیونکہ اُنھیں قائم کرنے میں مخلوق کو نافرمانیوں اور گناہوں سے روکنا اور آسمان کے دروازوں کے کھولنے کا سبب ہے اور اُنھیں چھوڑ کر بیٹھے رہنا اور اُن کے متعلق لاپروائی ان (لوگوں) کا نافرمانیوں
Flag Counter