Maktaba Wahhabi

152 - 322
مستحق ٹھہرتا ہے۔ اُس کا معاملہ غیر شادی شدہ غافل ناتجربہ کار شخص سے مختلف ہے۔[1] ۱۴: اقامتِ حد کی خیر و برکت: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حد قائم کرنے کی خیر و برکت کو امت کے لیے واضح انداز میں بیان فرمایا ہے۔ حضراتِ ائمہ نسائی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’حَدٌّ یُّعْمَلُ بِہٖ فِيْ الْأَرْضِ خَیْرٌ لِّأَہْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ یُّمْطَرُوْا أَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا۔‘‘[2] [زمین میں (ایک) حد کا قائم کیا جانا، اہل زمین کے لیے چالیس دن بارش نازل کئے جانے سے بہتر ہے]۔ امام نسائی نے اس حدیث کو حسبِ ذیل عنوان کے ضمن میں روایت کیا ہے: [اَلتَّرْغِیْبُ فِيْ إِقَامَۃِ الْحَدِّ] [3]
Flag Counter