Maktaba Wahhabi

123 - 322
[اور کسی قوم میں کبھی بھی زنا عام نہیں ہوتا، مگر ان میں موت (کا واقع ہونا) کثرت سے ہوجاتا ہے۔] یہ قول اگرچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ہے، لیکن یہ مرفوع حدیث (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان) کے حکم میں ہے، کیونکہ حضراتِ صحابہ اپنی رائے سے ایسی بات نہیں کیا کرتے تھے۔[1] زنا کی کثرت کے سبب آنے والی عام تباہی اور بربادی کے متعلق امام ابن قیم لکھتے ہیں: ’’زنا عام موت اور مسلسل آنے والی طاعون (کی بیماری) کا سبب ہے۔ جب موسیٰ علیہ السلام کے لشکر میں طوائفیں داخل ہوگئیں اور ان میں بدکاری عام ہوگئی، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر طاعون کا مرض مسلط کردیا، جس کی وجہ سے ایک ہی دن میں ستر ہزار آدمی مرگئے۔‘‘[2] ۶: امام احمد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ (محترمہ) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’لَا تَزَالُ أُمَّتِيْ بِخَیْرٍ مَا لَمْ یَفْشُ فِیْہِمْ وَلَدُ الزِّنَا، فَإِذَا فَشَا فِیْہِمْ وَلَدُ الزِّنَا، فَیُوْشِکُ أَنْ یَّعُمَّہُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِعَذَاب۔‘‘[3] ’’میری اُمت اس وقت تک خیر (و بھلائی) کے ساتھ رہے گی، جب تک
Flag Counter