اس عورت نے کہا: ’’میں تجھے اللہ تعالیٰ یاد کروا رہی ہوں، کہ تم مجھ پر سوار ہوکر وہ کام کرو، جسے اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے حرام کیا ہے۔‘‘
قَالَ: ’’فَقُلْتُ: ’’أَنَا أَحَقُّ أَنْ أَخَافَ رَبِّيْ۔‘‘[1]
اُس نے بیان کیا: ’’تو میں نے کہا: ’’میں اپنے رب سے ڈرنے کا زیادہ مستحق ہوں۔‘‘
ایک تیسری روایت میں ہے:
’’فَلَمَّا کَشَفْتُھَا، اِرْتَعَدَتْ مِنْ تَحْتِيْ، فَقُلْتُ: ’’مَالَکِ؟‘‘
’’سو جب میں نے اس کی پردہ دَری کی، تو وہ میرے نیچے سے کانپنے لگی، تو میں نے کہا: ’’تجھے کیا ہوا ہے؟ ‘‘
اس نے کہا:
’’أَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔‘‘
’’میں اللہ ربّ العالمین سے ڈرتی ہوں۔‘‘
تو میں نے کہا:
’’خِفْتِیْہِ فِيْ الشِّدَّۃِ، وَلَمْ أَخِفْہُ فِيْ الرَّخَائِ۔‘‘
فَتَرَکْتُہَا۔‘‘[2]
’’تم تنگی میں (بھی) ان (یعنی اللہ تعالیٰ) سے ڈری اور میں خوشحالی میں (بھی) ان سے نہیں ڈرا۔‘‘
سو میں نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘
ایک چوتھی روایت میں ہے:
’’فَلَمَّا جَلَسْتُ مِنْہَا مَجْلِسَ الرَّجُلِ مِنَ الْمَرْأَۃِ، أَذْکَرَتِ النَّارَ،
|