Maktaba Wahhabi

97 - 184
اللّٰہِ﴾ [البقرہ:173] ’’بے شک اس نے حرام کردیا ہے تم پر مردار،خون،خنزیر کا گوشت،اور وہ جسے غیراللہ کے نام پر ذبح کیا جائے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے ارشاد﴿وَمَا أُہِلَّ بِہِ لِغَیْرِ اللّٰہِ﴾سے مراد وہ جانور ہے جس پر اللہ کے غیر کا نام لیا گیا ہو اور یہ مجوسی، بت پرست اور معطل کا ذبیحہ ہے۔ بت پرست اپنے بت کے لیے ذبح کرتا ہے، مجوسی آگ کے لیے اور معطل کا کسی چیز پر اعتقاد نہیں ہوتا وہ صرف اپنی ذات کے لیے ذبح کرتا ہے۔‘‘[قرطبی،الجامع لأحکام القران2 : 223] اگر جانور کسی صاحب قبر ؛جن ،شیطان یا دیگر خوف سے اس لیے ذبح کیا جارہا ہے کہ وہ مافوق الاسباب نفع و نقصان پہنچانے پر قادرہیں ۔ پس ان سے نفع کے حصول اور شر سے نجات کی امید پر ذبح کیا جائے، بھلے ذبح کرتے وقت بسم اللہ اللہ اکبر کیوں نہ کہا جائے؛ تو یہ عمل شرک ہوگا اور یہ ذبیحہ از روئے نص حرام ہوگا۔ لیکن اگر صدقہ و خیرات اور نذر و نیازاور صدقہ وخیرات کے لیے جانور خرید کر اللہ تعالیٰ کی رضاکے لیے اللہ کے نام پر ذبح کر دیا جائے اور اس کا ثواب کسی بزرگ یا اپنے عزیز ورشتہ دار کے نام کر دیا جائے تو یہ عمل حرام اور شرک نہیں ۔ہاں اس میں اختلاف ہے کہ کیا اس طرح ایصال ثواب ہوگا یا نہیں ؟ اہل سنت کا حق مذہب یہ ہے کہ ایصال ثواب ہوتا ہے۔ سیدنا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ایک شخص صرف ایک مکھی کی وجہ سے جنت میں جا پہنچا اور ایک جہنم میں چلا گیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) یہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو شخص چلتے چلتے ایک قبیلے کے پاس سے گزرے اور اس قبیلے کا ایک بہت بڑابت تھا۔ وہاں سے کوئی شخص بغیر چڑھاوا چڑھائے نہ گزر سکتا تھا چناچہ ان میں سے ایک کو کہا گیا کہ یہاں ہمارے بت پر چڑھاوا چڑھائو۔ اس نے معذرت کی کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ
Flag Counter