Maktaba Wahhabi

65 - 184
کے سوا وہ جسے بھی پکارتے ہیں وہی باطل ہے اور (اس لیے)کہ بے شک اللہ ہی بے حد بلند ہے، بہت بڑا ہے‘‘۔ ۲۔ اللّٰہ تعاليٰ کے علاوہ کوئي خالق نہیں :.... یہ اس معنی کا ایک جزء ہے ۔ لیکن مقصود نہیں ،اگر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا یہی معنی ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قوم کے ما بین اختلاف نہ ہوتا ، کیونکہ وہ اس چیز کا اقرار کرتے تھے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ﴾[الزخرف9] ’’اوربلا شبہ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو یقینا ضرور کہیں گے کہ:’’ انھیں سب پر غالب، سب کچھ جاننے والے نے پیدا کیا ہے۔‘‘ ۳۔ اللّٰہ کے علاوہ کسي کي حاکمیت نہیں : ....یہ بھی اس کے معانی کا ایک جزء ہے ، لیکن یہ کافی نہیں ، اس سے مقصود حاصل نہیں ہورہا اس لیے کہ اگراللہ تعالیٰ کو اکیلا حاکم مانا جائے اور اس کے ساتھ غیرکی بندگی بھی کی جائے تو توحید حاصل نہیں ہوتی۔ کلمہ کے ارکان: اس کے دو ارکان ہیں : ۱۔ تمام معبودوں کی نفی(لا إلٰہ):....یعنی اللہ کے علاوہ جتنے بھی معبودوں کی بندگی کی جاتی ہے ان سب کا انکارکیا جائے۔ ۲۔ اللّٰہ تعاليٰ کے لیے بندگي کا اثبات: (إلا اللّٰہ ):....یعنی عبادت کو صرف اللہ وحدہ لا شریک کے لیے ثابت کیا جائے۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے : ﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدَ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثقٰی﴾ [البقرہ:256] ’’جس نے طاغوت کا انکار کیا اوراللہ تعالیٰ پر ایمان لایاتو اس نے مضبوط کڑے
Flag Counter