لیے بھی نہیں کیا جاسکتا۔ جو کوئی غیرا للہ کے لیے نذر مانتا ہے وہ شرک اکبر کا ارتکاب کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کافرن ہے:
﴿یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًا ﴾ [الدھر: 7]
’’یہ وہ لوگ ہوں گے جو نذر پوری کرتے ہیں اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿وَ مَاَ اَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَۃٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُہٗ ﴾
’’ تم نے جو کچھ خرچہ خرچ کیا ہو، اور جو نذر بھی مانی ہوبیشک اللہ کو ا سکا علم ہے۔‘‘
یہ آیت کریمہ نذر پوری کرنے کے وجوب پر دلالت کناں ہے کیونکہ نذر کا پورا کرنا عبادت کے قبیل سے ہے۔صحیح بخاری میں اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَنْ نَذَرَ اَنْ یُّطِیْعَ اللّٰہَ فَلْیُطِعْہُ وَ مَنْ نَذَرَ اَنْ یَّعَْصِیَ اللّٰہَ فَلَا یَعْصِہٖ ۔))
’’جو شخص اللہ کی اطاعت کی نذر مانے؛ اسے چاہیے کہ وہ اس کی اطاعت کرے اورجو شخص اللہ کی نافرمانی کی نذر مانے تو اسے چاہیے کہ اللہ کا نافرمان نہ بنے۔ ‘‘
علمائے کرام رحمہم اللہ کا اس پر اجماع ہے کہ جو نذر صر ف اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے مانی گئی ہو، جیسے کوئی یہ کہے کہ:’’ اگر میرے مریض کو اللہ تعالیٰ نے صحت عطا فرمائی تو میں اتنا مال صدقہ کروں گا‘‘ تو ایسی نذر کو پورا کرنا واجب ہے۔ اگر اس نے کسی چیز کے حصول پر ایفائے نذر کو معلق رکھا تو اس کے حاصل ہونے کے بعد نذر پوری کرے۔
نذر کب شرک ہوگی؟
جب غیراللہ کی تعظیم اور تقرب کے لیے کوئی منت [نذر] مانے تو وہ شرک ہوگی ۔ اس کی مثال:
|