گار ہیں ۔‘‘
شرک کے نقصانات:
۱۔ شرک ناقابل معافی جرم ہے۔ اورمشرک ابد الاباد جہنمی۔فرمان الٰہی ہے:
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾
’’ اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرتا، اس سے کم دوسرے جس قدر گناہ ہیں ، وہ جس کے چاہتا ہے، معاف کر دیتا ہے۔‘‘
۲۔ مشرک اللہ کے ذمہ سے بری ہوجاتا ہے؛ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾ [الحج 31]
’’ جوکوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرائے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا، پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں ، یا اسے ہوا کسی دور جگہ میں گرا دیتی ہے۔‘‘
۳۔ شرک سب سے بڑی گمراہی ہے:اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ وَمَنْ یُّشْرَکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِیْدًا﴾ [النسا116]
’’اور جو اللہ کے ساتھ شریک بنائے تو یقینا وہ بھٹک گیا، بہت دور بھٹکنا۔‘‘
۴۔ اعمال کی بربادی: مشرک انسان کے تمام نیک اعمال تباہ و برباد ہوجاتے ہیں ؛ اسے کسی بھی عمل کا کوئی فائدہ آخرت میں نہیں ملتا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ذٰلِکَ ہُدَی اللّٰہِ یَھْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [الانعام 88]
’’یہ اللہ کی ہدایت ہے، وہ اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ بھی شریک بناتے تو یقینا ان کے تمام اعمال ضائع ہو جاتے ۔‘‘
۵۔ مشرک کا ٹھکانہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں ہوگا۔سیدنا ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
|