(( مَنْ مَاتَ وَ ہُوَ یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ نِدًّا دَ خَلَ النَّارَ۔))
’’جو شخص غیر اللہ کو پکارتے پکارتے مر گیا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘ (رواہ البخاری)۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عبادت میں کسی کو اللہ تعالیٰ کے اوصاف میں شریک بنانا جیسے کسی کو پکارنا، سوال کرنا اور غیر اللہ کی دہائی دینا اور اس سے مدد طلب کرنا، وغیرہ، ایسا شخص جہنم میں داخل ہو گا جو اس طرح کے شرک کا مرتکب ہوگا۔
غیر اللہ کو ’’نِد‘‘ قرار دینے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں :
۱۔ غیر اللہ کو تمام عبادات میں یا کسی خاص عبادت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، اس کو شرک کہتے ہیں ۔
۲۔ دوسری قسم شرکِ اصغر ہے جیسے کوئی شخص دوسرے سے کہے کہ ’’وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ اور تم چاہو گے یا اگر اللہ تعالیٰ اور آپ نہ ہوتے تو، یا ریاکاری اور دکھلاوا وغیرہ۔ کیونکہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا تھا کہ: ’’جو اللہ تعالیٰ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم نے مجھے اللہ کا شریک بنادیاہے۔ بلکہ وہی ہوگا جو صرف اللہ تعالیٰ اکیلا چاہے گا۔‘‘
٭٭٭
|