الرَّّحِیْمُ﴾ [یونس:107]
’’اور اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے او راگر وہ تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتاہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اور وہ در گزر کرنے والا اور رحم فر مانے والا ہے۔‘‘
۶:غیراللہ کی قسم کھانا:
جیسے کعبہ کی قسم ،زندگی کی قسم ، سرکی قسم ، یانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھانا،باپ دادا کی قسم کھاناکسی کے لیے جائز نہیں بلکہ سراسر حرام ہے،اس لیے کہ قسم ایک طرح کی تعظیم ہے؛ اگریہ تعظیم ایسے کررہا ہو جو کہ عبادت کے درجہ تک پہنچتی ہو ؛ گویا کہ وہ اس کی ایسے عظمت بجالاتا ہو جیسے اللہ تعالیٰ کی عظمت یا اس سے بھی سخت ۔ تو ایسا کرنا شرک اکبر ہے۔ ایسی تعظیم اللہ کے سواکسی اور کیلیے قطعاًجائزنہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(مَنْ حَلَفَ بِغَیرِ ا للّٰہِ فَقَدْ أ شْرَ کَ) ( الترمذی وصححہ الألبانی)۔
’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔‘‘
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
(( مَنْ کَانَ حَا لِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہِ أوْ لَیَصْمُتْ۔ )) (رواہ البخاری)
’’جس نے قسم کھانی ہو تواسے چاہیے کہ اللہ کی قسم کھائے،یاپھرخاموش رہے۔‘‘
غیر اللّٰہ کي قسم کا کفارہ:.... کسی کی تعظیم بجالاتے ہوئے غیراللہ کی قسم کھانا شرکِ اکبرہے ۔ بلانیت وارادہ غیراللہ کی قسم کے الفاظ زبان سے اداہوجائیں تواس کاکفارہ ادا کیا جائے ؛نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِی حَلْفِہِ بِا لَّلا تِ وَالعُزَّیٰ فَلیَقُل لَا اِ لَہَ اِلَّا اللّٰہُ۔)) [البخاری]
’’جس نے قسم اٹھائی اوراپنی قسم میں یوں کہا: لات وعزی کی قسم ؛ تواسے چاہیے
|