اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے کہا ہے کہ جیسے وہ نماز، روزہ وغیرہ احکام پر عمل کرکے تقرب الی اللہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، اسی طرح وہ جانور وغیرہ کو بھی صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذبح کرکے تقرب حاص کریں ۔ مقصد یہ ہے کہ تمام قسم کی عبادات کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کر لیں کیونکہ جب وہ غیر اللہ کے تقرب کے لیے جانور وغیرہ ذبح کریں گے تو اس کا مطلب صاف یہ ہو گا کہ انہوں نے اس عبادت میں اللہ کے ساتھ غیر اللہ کو شریک ٹھہرالیا ہے اور لفظ لا شریک لہٗ اس کی کھل کر تردید کررہا ہے۔
بدنی اور جسمانی عبادات میں نماز کو اور مالی عبادات میں قربانی اور ذبح کو اوّلیت حاصل ہے۔ اگر ہم رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر غور کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں یہی دو عبادتیں نمایاں نظر آتی ہیں ۔‘‘
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار باتیں ارشاد فرمائیں :
(( لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَیْہِ لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ اٰوٰی مُحْدِثًالَعَنَ اللّٰہُ مَنْ غَیَّرَ مَنَارَ الْاَرْضِ))۔
’’ ۱:.... جو شخص غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کرے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت۔
۲:.... جو شخص اپنے والدین پر لعنت کرے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت۔
۳:....جو شخص مُحدث (یعنی بدعتی) کو پناہ دے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت۔
۴:....جو شخص زمین کے نشانات کو مٹائے اس پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت۔‘‘
فطري خوف سے ذبح:.... اگر انسان کے گھر میں چور یا ڈاکو آدھمکیں اور صاحب خانہ کو کہیں کہ فلاں جانور ذبح کرکے کھلاؤ ؛ ورنہ ہم ایسی تیسی کردیں گے۔ تو اب چونکہ نقصان پہنچانے کے اسباب بدرجہ اتم موجود ہیں اور خوف فطری ہے؛ تواگر یہ انسان ان کے شر سے بچنے کے لیے جانور ذبح کردے تو اس قسم کا ذبح کرنا شرک نہیں ہوگا۔
۳:غیراللہ کے نام کی دہائی دینا:
|