تمہیں یہ عمل ضرور کرنا ہو گا اگرچہ ایک مکھی پکڑکر ہی چڑھا دو۔ اس مسافر نے مکھی پکڑ کر چڑھاواا س کی بھینٹ کر دیا اور انھوں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ شخص اس مکھی کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔ دوسرے شخص سے کہنے لگے کہ تم کسی چیز کا چڑھا وا چڑھا دو تو اس اللہ کے بندے نے جواب دیا کہ میں غیر اللہ کے نام پر کوئی چڑھا وا نہیں چڑھا سکتا۔ یہ جواب سنتے ہی انہوں نے اس مرد موحّدکو شہید کرد یا تو یہ سیدھا جنت میں پہنچا۔‘‘[رواہ احمد]
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ نامی مقام پر جا کر چند اونٹ ذبح کرے گا اس نذر کے ماننے والے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا وہاں کوئی بت تھا جس کی مشرک پوجا کرتے تھے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ نہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا کہ کیا وہاں مشرکین کا میلہ لگا تھا؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ نہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنی نذر پوری کرلو اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نذر کا پورا کرنا درست نہیں ہے۔ اور نہ وہ نذر پوری کرنا صحیح ہے جو انسان کی ملکیت میں نہ ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان مشرکین کو جو غیر اللہ کی عبادت کرتے اور غیراللہ کے نام پر جانور ذبح کرتے ہیں ، خبردار کر دیں کہ میں نے اپنی نمازوں کی ادائیگی اور جانوروں کے ذبح کرنے کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کرلیا ہے اور میں نے یہ محض اس لیے کیا ہے کہ مشرکین، بتوں کی پوجا کرتے اور ان کے نام سے جانور ذبح کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے عمل کی مخالفت اور ان کے کردار سے دامن بچا کر رکھنے کا حکم دیا ہے :
﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾
’’پس آپ اپنے رب ہی کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں ۔‘‘
|