Maktaba Wahhabi

46 - 184
توکل توکل کا معنی : ....توکل: اللہ وحدہ لاشریک پر دل کے اعتماد ہونے کو کہتے ہیں ۔ توکل کی دلیل: اﷲ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿وَ عَلَی اللّٰہِ فَتَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مَّؤْمِنِیْنَ﴾ [المائدۃ23] ’’ اور اللہ ہی پر پس بھروسا کرو، اگر تم مومن ہو۔‘‘ ٭ .... توکل: میں تین چیزیں پائی جاتی ہیں : ۱۔ تقدیرپر ایمان ؛ کامیابی یا ناکامی ہر صورت میں وہی ہوگاجواللہ تعالیٰ چاہیگا۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ پر پختہ یقین و عقیدہ کہ ہر چیزکی زمام کاراس کے ہاتھ میں ہے۔ ۳۔ جائز اور مباح اسباب کا بجا لانا۔[اور ان میں مؤثر اللہ تعالیٰ کو ماننا]۔ توکل کی اقسام: توکل کی تین اقسام ہیں : ۱۔ عبادت توکل: ....یعنی اللہ وحدہ لاشریک پر اپنا اعتماد اور بھروسہ رکھنا۔ ۲۔ شرکیہ توکل: .... ایسی چیزوں میں غیراللہ پر اعتماد و بھروسہ کرنا جو صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کے قبضہ وقدرت اور اختیار میں ہیں ۔ جیسے فوت شدگان بزرگان دین یا جنات اور شیاطین یا دیگرطاغوت وغیرہ سے یہ امید رکھناکہ وہ کسی قسم کی امداد کریں گے یا حفاظت کا فریضہ ادا کریں گے یا رزق وغیرہ دیں گے یا بروزقیامت اللہ کے عذاب سے بچا لیں گے۔یا انہیں ما فوق الاسباب نفع یا نقصان پہنچا سکیں گے۔تو یہ عقیدہ اور اس طرح کا توکل شرکِ اکبرہے۔ ۳۔ اسباب پر توکل :.... یا کلی یا جزئی طور پر اسباب پر ہی سارا بھروسہ رکھنا؛ اور انہیں مؤثر ماننا۔ جیسے کسی امیر یا بادشاہ پر یہ بھروسہ کرلیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ اسے دیا
Flag Counter