طرف قلوب پوری محبت سے کھنچ جاتے ہیں ۔ اسی کے سامنے دل جھکتے ہیں ، اسی کے سامنے عجز و انکساری کا مظاہرہ کرتے ہیں ، اُسی سے ڈرتے ہیں اور اُسی سے اُمیدین وابستہ کرتے ہیں ، مصائب و آلام اور مشکلات کے وقت اُسی کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں ، مشکل اوقات میں اُسی سے فریاد کرتے ہیں ، اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے اُسی سے فریاد کرتے ہیں ، اُسی کے ذکر سے دل اطمینان حاصل کرتے ہیں ، اُسی کی محبت میں سکون پاتے ہیں ۔ ان تمام صفات کی مالک صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے یہی وجہ ہے کہ تمام کلاموں میں سچا کلام لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہے اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنے والے حزب اللہ ہیں ۔ اس کے منکر اور اس سے سرکشی کرنے والے اللہ تعالیٰ کے دشمن اور اُس کے غضب و قہر کا شکار ہیں ۔ جب یہ کلمہ صحیح ہو گیا تو اس کے ساتھ ہی تمام مسائل از خود حل ہو جائیں گے اور جس شخص کا یہ کلمہ ہی صحیح نہ ہوا تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہو گا کہ اس کے علم اور عمل میں فساد پیدا ہو جائے گا۔
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی شروط
پہلی شرط:.... ’’علم جو کہ جہالت کے منافی ہو۔‘‘
دوسری شرط:.... ’’یقین،جو کہ شک کے منافی ہو۔‘‘
تیسری شرط:.... ’’اخلاص جوکہ شرک کے منافی ہو۔‘‘
چوتھی شرط:.... ’’صدق جو کہ جھوٹ کے منافی ہو۔‘‘
پانچویں شرط:....’’ محبت جو کہ بغض منافی ہو۔‘‘
چھٹی شرط:.... ’’سر تسلیم خم کرنا جو کہ ترک کے منافی ہو۔‘‘
ساتویں شرط: ....’’قبول جو کہ رد کے منافی ہو۔‘‘
|