امید
امید کا معني:.... محبوب اور پسندیدہ چیز کی توقع و طمع اور اس کا انتظار کرنا۔
امید کی اقسام :
امید کی تین اقسام ہیں :
أ۔ عبادت امید:ایسی امید جو کہ عبادت ہے یعنی صرف اللہ وحدہ لاشریک سے اپنی امنگیں اور تمنائیں وابستہ رکھنا۔ اس کی بذیل اقسام ہیں :
٭....محمود امید: ایسی امید جس کے ساتھ اعمال ِ صالحہ بھی پائے جائیں ۔
٭....مذموم امید: عمل سے خالی امیدیں ،اورخودکو جھوٹے سہارے دینا۔
ب: شرکیہ امید: یعنی غیر اللہ سے ایسی چیز کی امید رکھنا جس پراللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی دوسرا قادر نہیں ۔
ج: طبعي امید: جیسا کہ کسی انسان سے کسی ایسی چیز کی امید رکھنا جس پر کوئی انسان قدرت اور ملکیت رکھتا ہے۔مثلًا: آپ کسی سے یوں کہیں : میں امید کرتا ہوں کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں گے؛یاآپ میرا یہ کام کردیں گے۔
امید پر دلیل:اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا﴾ [الکہف 110]۔
’’سو پھر جس کواپنے رب سے امید ہو ملنے کی وہ نیک کرے اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَیْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِیْہَا وَ ہُمْ فِیْہَا لَا یُبْخَسُوْنَ() اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ اِلَّا
|