اَئِ نَّا لَتَارِکُوْا اٰلِہَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍ﴾ [الصافات35]
’’جب ان سے کہاجاتا تھا کہ اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے تو یہ لوگ تکبر کرتے تھے (کہتے تھے )کیا ہم ایک دیوانے شاعر کے قول پر اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں ؟‘‘
۸۔ اللہ کے علاوہ تمام معبودوں کا انکار:.... غیراللہ کی عبادت سے برأت کا اظہار؛ اور اس کے باطل ہونے کا عقیدہ رکھا جائے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَیُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی﴾
’’جس نے طاغوت کاانکارکیا اور اﷲ پر ایمان لایا تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا۔‘‘
کلمہ طیبہ کا جز دوم:
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی دینا؛ بذیل امور کو شامل ہے:
۱۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانام اور نسب: محمدبن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم ۔ ہاشم کا تعلق قریش سے تھا۔ قریش عرب میں سے تھے۔اور عرب حضرت اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔
۲۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ سال کی عمر پائی۔ان میں سے چالیس سال نبوت سے پہلے کے ہیں ۔اور تئیس سال نبوت ورسالت ملنے کے بعد کے ہیں ۔
۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور رسالت : سورت علق کے نزول سے نبوت ملی اور سورت مدثر کے نزول سے رسالت ملی۔
۴۔ آپ کا شہر مکہ تھا۔ پھر وہاں سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ چلے گئے۔
۵۔ آپ کی دعوت کا موضوع :اللہ تعالیٰ نے آپ کو شرک کی قباحت سے ڈرانے اور توحید کی طرف بلانے کے لیے مبعوث فرمایا تھا۔اسکی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
|