Maktaba Wahhabi

72 - 184
﴿لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُم بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُوفٌ رَّحِیْمٌ﴾ [التوبہ128] ’’تمہارے پاس ایک پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہی میں سے ہیں تمہارے نقصان کی بات ان پرنہایت گراں گزرتی ہے جو تمہارے فائدہ کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں ایمانداروں کے ساتھ بڑے شفیق اور مہربان ہیں ۔‘‘ نیزاللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُہٗ ﴾ [المنافقون1] ’’ اور اللہ جانتا ہے کہ بلاشبہ آپ یقینا اس کے رسول ہیں ۔‘‘ اس کا معنی:.... صمیم قلب سے اعتقاداور پختہ تصدیق جس کے ساتھ زبان کا اقرار بھی شامل ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اوررسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمام ثقلین جن و انس کی طرف مبعوث کیا ہے ۔ اس کے ارکان:.... اس کے دو ارکان ہیں : ۱۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعتراف:.... اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ﴾ [الفتح 29] ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘ ۲۔ یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ اللہ کے بندے ہیں :.... اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اشرف ترین مقامات پر آپ کی صفت بندگی بیان کی ہے۔ ان میں سے ایک مقام دعوت کا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَّاَنَّہٗ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰہِ یَدْعُوْہُ کَادُوْا یَکُوْنُوْنَ عَلَیْہِ لِبَدًا﴾ [الجن19] ’’اور جب اللہ کا بندہ اللہ کو پکارنے کے لیے کھڑا ہواتو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کو تیار ہوگئے۔‘‘ پس آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں آپ کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
Flag Counter